سکھر کی ویمن اور جامشورو کی اللّٰہ بخش یونیورسٹیز کے وی سی کیلئے انٹرویو آج

شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ، ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج جامشورو اور بیگم نصرت بھٹو ویمن یونیورسٹی سکھرکے وائس چانسلر کے عہدوں کے لیے انٹرویو آج (جمعرات 26 جنوری کو) ہوں گے۔ دونوں جامعات کے لیے30 سے زائد امیدواروں نے درخواستیں دی ہیں۔ شہید اللہ بخش سومرو یونیورسٹی آف آرٹ، ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج جامشورو میں ڈاکٹر بھائی خان شر کو8 ستمبر2020 کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کیا گیا جو تاحال اسی عہدے پر کام کررہے ہیں تاہم وہ عہدے کے امیدوار نہیں کیوں کہ تلاش کمیٹی نے عمر کی حد 65 کے بجائے 62 برس مقرر کرکھی ہے اور ڈاکٹر بھائی خان شر کی عمر 62 برس سے زائد ہوچکی ہے ۔ ۔ بیگم نصرت بھٹو ویمن یونیورسٹی سکھر میں6 مارچ2018 سے مسلسل تیسرا وائس چانسلر قائم مقام ہے اور خواتین یونیورسٹی میں تیسرے قائم مقام وی سی خاتون کی بجائے ایک مرد ڈاکٹر شہزاد نسیم ہیں جبکہ تلاش کمیٹی گزشتہ برس تین خواتین امیدواروں کے نام وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیج چکی ہے جن میں ڈاکٹر انیلہ عطاء کا پہلا نمبر تھا تاہم سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راہموں ان سے ناراض تھے اور انھیں لاڑکانہ میڈیکل یونیورسٹی کے عہدے سے ہٹادیا تھا جس کے بعد وہ عدالت سے بحال ہوئیں تھیں۔ انہیں بیگم نصرت بھٹو ویمن یونیورسٹی سکھر کا وائس چانسلر نہیں بنایا گیا اور اسامی دوبارہ مشتہر کردی گئی ۔جمعرات کو تلاش کمیٹی کے اجلاس کی صدارت تلاش کمیٹی کے چیئرمین طارق رفیع کریں گے ۔ کمیٹی کے باقی چار مستقل اراکین میں سیکرٹری کالج ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سیکرٹری سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن معین صدیقی اور سیکرٹری بورڈز و جامعات شریک ہوں گے۔ سندھ کی تلاش کمیٹی کے پانچوں مستقل اراکین میں ایک رکن بھی پی ایچ ڈی نہیں جبکہ کواپٹیڈ رکن کے طور جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر 80 سالہ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم واحد رکن ہوں گے جو پی ایچ ڈی ہوں گے جب کہ دوسرے کواپٹیڈرکن ریٹائرڈ بیوروکریٹ سہیل اکبر شاہ بھی پی ایچ ڈی نہیں۔ یاد رہے کہ آزاد جموں کشمیر کی حکومت نے گزشتہ برس جو تلاش کمیٹی قائم کی تھی اسکے 6 اراکین میں پانچ رکن بیوروکریٹ یا سفارشی شخصیات کے بجائے پی ایچ ڈی ماہرین تعلیم تھے اور اس کی سربراہی سندھ کی شکار پور کی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رضا بھٹی نے کی تھی۔اسی طرح خیبر پختون خواہ کی تلاش کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر عطاالرحمن ہیں جن کا تعلق سندھ سے ہے ان کی کمیٹی مین 6 اراکین میں پانچ رکن پی ایچ ڈی ہیں۔

جرمنی جانے والے طلباء کیلئے خوشخبری، بڑی پیشکش

جرمن کمپنی “ایس اے پی” نے آئی ٹی فروغ کے لیے جامعات میں یکم جنوری سے اسٹوڈنٹ زون پروگرام شروع کردیا ہے جسکے تحت پاکستانی طلباء کو مفت تربیت دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق جرمن سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی کے کنٹری ایم ڈی ثاقب احمد نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، کلائوڈ مائیگریشن کے عنوان سے میڈیا رائونڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسٹوڈنٹ زون کے تحت جامعات کے طلباء کو ایس اے پی سافٹ وئیر میں رسائی دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ایس اے پی نے تمام جامعات کو اسٹوڈنٹ زون پروگرام میں شمولیت کی پیشکش کردی ہے۔ اسٹوڈنٹ زون کے تحت جامعات کے طلباء کو ایس اے پی سافٹ وئیر میں رسائی دی جائے گی۔

ایس اے پی کے کنٹری ایم ڈی ثاقب احمد کے مطابق اس اقدام کا مقصد ملک میں آئی سیکٹر کو فروغ دیکر آئی ٹی کی ایکسپورٹس کو بڑھانا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی اہمیت کو اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں انتظامی تبدیلی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بیروزگاری کے خطرے کے پیش نظر ٹرانسفارمیشن پر لوگوں کا ردعمل ہوتا ہے عالمی سطح پر کاروبار کے طریقے تبدیل ہورہے ہیں۔ پاکستان میں بھی سافٹ وئیر و سلوشنز کا فروغ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ایس اے پی پاکستان میں سستا سافٹ وئیر وسلوشنز فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایس اے پی کے اربیا سافٹ وئیر کے ذریعے کویڈ میں بیڈز کی قلت کو پورا گیا۔ اقوام متحدہ کے 62 فیصد ممالک ایس اے پی کا سافٹ وئیر استعمال کررہے ہیں اورعالمی سطح کی 90 فیصد کمپنیاں بھی ایس اے پی سافٹ وئیر وسلوشنز استعمال کر رہے ہیں۔

ایس اے پی کے کنٹری ایم ڈی ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ کورونا وباء کے دوران پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کی رفتار انتہائی تیزی رہی لیکن آج مخلتف مالیاتی مسائل کی وجہ سے ڈیجیٹلائزیشن یا ڈیجیٹل منتقلی نیچے آرہی ہے۔

ثاقب احمد نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک کو ترقی دینے کے لئے ڈیجیٹل منتقلی ضروری ہے۔ کمپنیوں کو مارکیٹ کو حاصل کرنے کے لئے تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ کاروبار کی ٹرانسفارمیشن کے لیے بنیادی ضرورت درست ڈیٹا کی دستیابی ہے جبکہ ایس اے پی کاروباری اداروں کو درست ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔