کراچی میں محکمہ اسکول ایجوکیشن میں گریڈ 20کے ایک ایسے انتہائی طاقتور افسر کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس کے آگے وزیر تعلیم، چیف سیکریٹری اور سکریٹری تعلیم بھی بے بس ہیں اور یہ افسر ان کے احکامات کو خاطر میں ہی نہیں لاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 19 گریڈ سے 20 گریڈ میں ترقی پانے والے ڈی او ایسٹ (سیکنڈری) یار محمد بلیدی کا تبادلہ 14؍ مارچ کو ہوا تھا اور ان کی جگہ گریڈ 19 کی افسر شاہانہ پروین کو لگایا گیا تھا جس کا نوٹیفکیشن چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت نے جاری کیا تھا۔ جبکہ یار محمد بلیدی کا تبادلہ کورنگی کے کمپری ہنسیو اسکول میں کیا گیا۔ تاہم، بلیدی نے چارج چھوڑنے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ شہر میں ڈائریکٹر پرائمری یا ڈائریکٹر سیکنڈری بننے کے خواہشمند تھے۔ آخر الذکر دونوں عہدوں پر فی الوقت گریڈ 20؍ کی خواتین افسران تعینات ہیں۔ وزیر تعلیم سردار شاہ خود اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ خواتین افسران کو با اختیار بنایا جائے اور انہیں اہم عہدے دیے جائیں۔ تاہم، تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوئے ڈیڑھ ماہ گزر چکا ہے لیکن یار محمد بلیدی عہدہ چھوڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔ اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے خاتون افسر شاہانہ پروین شاہانہ پروین نے بتایا کہ یار محمد بلیدی نے عہدے کا چارج نہیں دیا، اس حوالے سے تحریری شکایت سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لٖٖغاری اور دیگر حکام کو کی ہے لیکن حکامِ بالا نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ یاد رہے کہ سابق وزیر تعلیم سعید غنی کے دور میں یار محمد بلیدی کا تبادلہ سانگھڑ سے کراچی کرتے ہوئے انہیں ڈی او ایسٹ مقرر کیا گیا تھا جس کے بعد گلشن اقبال کے علاقے شانتی نگر میں میں اربوں روپے کی زمین پر واقع سرکاری اسکول کی جگہ لینڈ مافیا کو دینے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔ اس اسکینڈل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسکول کی حدود میں سامنے والے علاقے کی زمین لینڈ مافیا کو دیدی گئی جس نے وہاں رہائشی فلیٹس تعمیر کر دیے اور اسکول کو پیچھے منتقل کر دیا۔ بلیدی کے دور میں اساتذہ کی بھرتیوں اور ترقیوں کے حوالے سے بھی سنگین بے قاعدگیاں سامنے آئیں تھیں لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔ اسی طرح 21 اکتوبر 2022 کو یار محمد بلیدی کی جانب سے ٹیسٹ میں ناکام ہونے والے امیدوار کو زبردستی بھرتی کرنے کیلئے خاتون ڈائریکٹر کو ہراساں کیا گیا اور ان کے ساتھ بد زبانی کے ساتھ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ وزیر تعلیم سردار شاہ نے اس واقعے کا سخت نوٹس لیا تھا اور تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تاہم یہ معاملہ بھی دبا دیا گیا۔ یار محمد بلیدی سے موقف معلوم کرنے کیلئے ان سے متعدد مرتبہ فون اور واٹس ایپ کالز اور پیغامات کے ذریعے رابطہ کیا گیا لیکن یہ خبر فائل کیے جانے تک انہوں نے جواب نہیں دیا۔
تبادلے کے باوجود اسکول ایجوکیشن کے طاقتور افسر کا چارج چھوڑنے سے انکار
