سندھ یونیورسٹی کی 1900 ایکٹرزمین پر قبضے کا انکشاف

سندھ یونیورسٹی کی 10ہزار ایکٹر میں سے 1900ایکٹر زمین پر قبضہ ہے‘ غیرقانونی قبضہ چھڑانے کے لئے مختلف محکموں کولکھا گیالیکن اب تک کچھ نہیں ہوسکا ہے ، یہ انکشاف سندھ کی جامعات اور تعلیمی بورڈز کے وزیر محمد اسماعیل راہو نے منگل کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔اسماعیل راہو نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سندھ یونیورسٹی کی اراضی پرجو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان میں سے کئی قابضین کو محکمہ ریونیو نے غلط ریکارڈ بنا کر دیا ہے ،کچھ معاملات عدالتوں میں چل رہے ہیں۔صوبائی نے بتایا کہ 1960سے قبضے کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو بعد میں بھی جاری رہا ۔دیہہ ریلو میں700 ایکٹر زمین پر قبضہ ہے۔دیہہ مورو موڑو جبل 114 ایکٹرزمین ہے ،وہاں قبرستان اور مساجد بنی ہوئی ہیں،دیہہ سون ولھاٹ میں19ایکڑزمین پر قبضہ ہے۔دیہہ خانپور میں 910 ایکٹر زمین پر قبضہ ہے ۔انہوں نے وضاحت کی یہ تمام قبضے ماضی میں ہوئے ہیں۔حالیہ 10 سے 15 سال سے کوئی قبضہ نہیں ہوا، ہم تمام زمین کو باؤڈری بنانے کی پالیسی دے رہے ہیں۔اسماعیل راہو نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق اس میں کوئی سیاسی شخص ملوث نہیں ہے۔ ہم قبضہ ختم کرانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں ۔ یونیورسٹی کی زمین کئی دیہہ پر مشتمل ہے ،پیپلز پارٹی کی حکومت میں کوئی قبضہ نہیں ہوا۔جامعات میںانسداد انتہا پسندی ڈگری کے حوالے کوئی ڈگری پروگرام نہیں ہے۔ملک کی دیگر یونیورسٹی سے بھی معلومات حاصل کی لیکن وہاں بھی ایسا کوئی پروگرام میں نے نہیں دیکھا۔صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ سندھ میں اس وقت 27 یونیورسٹیز ہیں۔جن میں 16 یونیورسٹیاں پیپلز پارٹی کے ادوار میں بنی ہیں ۔دنیا کی کوئی بھی یونیورسٹی انتہا پسندی پر ڈگری نہیں دے رہی تاہم سندھ مدرستہ الاسلام اور سکھر آئی بی اے یونیورسٹی نے اس پر غور کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *