وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ سرکاری شعبہ کی یونیورسٹیوں کے طلباء سے صرف ایک مرتبہ رجسٹریشن فیس وصول کرنے کی ہدایت کی ہے، تاہم نجی یونیورسٹیاں ہمارے فیصلے کی پابند نہیں، ان کے سینڈیکیٹ خود فیصلے کرتے ہیں، نجی یونیورسٹیوں کو معیار تعلیم بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران عالیہ کامران کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ طلباء سے رجسٹریشن فیس لی جاتی ہے جو 1500 سے 5500 روپے تک ہوتی ہے، مگر یہ ہر سمسٹر میں لی جاتی ہے جو غلط بات ہے، میں نے ہدایت کر دی ہے کہ صرف ایک مرتبہ رجسٹریشن فیس لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ نجی سیکٹر کی یونیورسٹیاں ان کے اپنے سینڈیکیٹ خود فیصلہ کرتے ہیں، سرکاری یونیورسٹیوں کی حد تک ہم عملدرآمد کرا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں ہم سے این او سی لے لیتی ہیں، صوبوں سے وہ چارٹر کرا لیتے ہیں مگر ان کی ڈگری کوئی تسلیم نہیں کرتا، یونیورسٹیوں کو معیاری تعلیم کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ عالمی تعلیمی تقاضوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر کی یونیورسٹیاں بورڈ کا نتیجہ آنے سے پہلے بیان حلفی پر داخلہ دے دیتے ہیں، بعد میں انہیں فیس ری فنڈ کرنا پڑتی ہے، اب ہم نے بل منظور کر لیا ہے، انٹر بورڈ یونیورسٹی کا ادارہ ان تمام مسائل کو حل کرے گا۔