وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی کے سلیکشن بورڈ سے متعلق ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پانچ رکنی تحقیقات کمیٹی نے 2013 اور 2017کے سلیکشن بورڈ کی کارروائی کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ اس کی توثیق نہ کی جائے۔ یہ پانچ رکنی کمیٹی وزارت تعلیم کے جوائنٹ سیکرٹری راجہ اختر اقبال، پرو وی سی جامعہ این ای ڈی ڈاکٹر محمد طفیل، ڈائریکٹر کوآرڈینیشن ایچ ای سی شہزالب عباس، ریجنل ڈائریکٹر ایچ ای سی جاوید میمن، اور کنسلٹنٹ اکیڈمکس، ایچ ای سی ڈاکٹر ارشد بشیر پر مشتمل تھی ۔ کمیٹی نے سلیکشن بورڈ کے انعقاد میں سنگین مسائل اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے اور کہا ہے کہ سلیکشن بورڈ میں منظور شدہ اسامیوں کی تعداد، ریفری کے بغیر رپورٹس، نامکمل اسکروٹنی رپورٹس، سرکاری ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ، اقربا پروری اور امتیازی سلوک کیا گیا ہے اور من پسند 235 اساتذہ بھرتی یا ان کو ترقی دی گئی۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ یونیورسٹی ان تمام عہدوں کا تازہ اشتہار (ایچ ای سی کے مروجہ معیار کے مطابق) شائع کر سکتی ہے جن کے خلاف سلیکشن بورڈ کی کارروائی 2021 میں کی گئی تھی اور 90 دنوں کے اندر اس عمل کو مکمل کر سکتی ہے۔ اور ایسے تمام امیدوار جو پہلے منتخب ہوئے تھے وہ بھی درخواست دے سکتے ہیں۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ تمام کلیدی عہدے جیسے کہ وائس چانسلر، رجسٹرار، خزانچی، کنٹرولر امتحانات، ڈائریکٹر اکیڈمکس، ڈائریکٹر QEC، ڈائریکٹر ORIC خالی ہیں۔ چناچہ یونیورسٹی کے معاملات کی طویل مدتی استحکام کے لیے، ان عہدوں پر باقاعدہ تقرریاں شفاف طریقے سے جلد کی جانی چاہئیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی کی طرف سے سال 2022 میں دیے گئے اشتہار کے خلاف تقرری کے عمل کو بھی ختم کیا جائے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کی 2013 اور 2017 کےسلیکشن بورڈ کی کارروائی غیر شفاف قرار، کمیٹی کی رپورٹ جاری
