اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کی جانب سے افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی لگائے جانے کے فیصلے کو فوری طور پر کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو افغانستان عنقریب ایک نئے بحران سے دوچار ہو جائے گا، طالبان حکومت خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی لگا نے کا فیصلہ فوری کالعدم کرے ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے نمائندے مارکوس پوتزل نے خواتین کی اعلی تعلیم پر پابندی لگائے جانے کے بعد کسی عالمی ادارے کے پہلے نمائندے کے بطور طالبان حکومت کے وزیر اعلیٰ تعلیم سے گفتگو کی ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے اس گفتگو میں طالبان کے وزیر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان پابندیوں کو کالعدم قرار دیں۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ اگر صورتحال یہی رہی تو افغانستان عنقریب ایک نئے بحران سے روبرو ہو جائے گا۔ اسکے علاوہ اقوام متحدہ کے نمائندے نے افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی، نائب وزیر اعظم عبد السلام حنفی اور سابق صدر حامد کرزئی کے ہمراہ طالبان حکومت کے وزیر اقتصاد یات محمد حنیف سے بھی گفتگو کی کہ جنہوں نے غیر سرکاری اداروں میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
یاد رہے گزشتہ برس بیس دسمبر کو طالبان حکام نے ملک کی نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ تا اطلاع ثانی خاتون طلبہ کے داخلے کو فوری طور پر روک دیں۔ طالبان کے اس اقدام کے بعد عالمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔