خصوصی افراد کو معاشرے کا فعال رکن بنانے میں مدد دینے کے لیے زندگی کے تمام شعبوں بالخصوص تعلیم میں ان کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے، صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خصوصی افراد کو معاشرے کا فعال رکن بنانے میں مدد دینے کے لیے زندگی کے تمام شعبوں بالخصوص تعلیم میں ان کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوائے چند ذہنی عوارض کے باہم معذور بچوں کو ریگولر سکولوں میں تعلیم دینے کے علاوہ انہیں ان کی صلاحیت و مہارت کے مطابق ملازمتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔ جمعہ کو یہاں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں 5ویں’’سیریبرل پالسی کانفرنس‘‘سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسمانی اور ذہنی طور پر معذور بچوں کو معاشرے کی طرف سے دیکھ بھال اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں دوسرے بچوں کی طرح قبول کرنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ کسی جسمانی معذوری یا بصارت اور سماعت سے محروم افراد کی ذہنی صلاحیت دوسرے لوگوں کے برابر ہوتی ہے اور اس لیے انہیں بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد کے لیے معاشرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے جسمانی اور ذہنی کمزوریوں کے شکار افراد کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنے کے لیے معاشرے میں شعور بیدار کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دماغی عوارض سے وابستہ ممنوعات سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ خاتون اول ثمینہ علوی نے آگاہی مہم کے ذریعے عوامی مقامات پر خصوصی افراد کے لیے سہولیات کی فراہمی سمیت ان کی فلاح وبہبود کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اپنی بہترین کوششیں کی ہیں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ علاج معالجے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت بہت ضروری ہے، ٹیکنالوجی کی مدد سے اچھی پیشہ ورانہ تربیت سے ماہرین صحت کو مختلف معذوریوں کے شکار افراد کو مرکزی دھارے میں لانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ صدر نے یاد دلایا کہ ملک کی بصارت سے محروم سفارتکار صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی موثر نمائندگی کی اور بریل کے ذریعے تقریر کی۔ انہوں نے غذائی قلت، سٹنٹنگ اور زچگی کے دوران شرح اموات کو کم کرنے کے لیے احتیاطی علاج پر زور دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں عوامی آگاہی اور مڈوائف کا کردار اہم ہے۔

انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ کانفرنس سیریبرل پالسی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں مدد دے گی۔ اس موقع پر پاکستان اکیڈمی آف سیریبرل پالسی کے صدر پروفیسر جاوید اقبال نے کہا کہ تشنجی فالج ایک ہزار میں سے دو بچوں کو متاثر کرتا ہے اور متعدد جسمانی، ذہنی اور دیگر مسائل کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمی کا مقصدتشنجی فالج کے شکار بچوں کو خدمات اور نگہداشت فراہم کرنے میں مواصلات اور ٹیم ورک کو بہتر بنانے کے لیے بین شعبہ جاتی فورم بنانا ہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز محمد نعیم ملک نے کہا کہ پمز اپنے قیام سے ہی لوگوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور سالانہ تقریباً 10 لاکھ افراد ہسپتال میں علاج کرواتے ہیں۔ اس موقع پر تشنجی فالج کے شکار بچوں نے اسی عارضے میں مبتلا ایک بچے کے گائے ہوئے گیت پر ٹیبلو پیش کیا۔ صدر مملکت نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے غیر ملکی مندوبین میں تعریفی شیلڈز تقسیم کیں۔ کانفرنس میں روس، برازیل، ہالینڈ، سری لنکا، مصر اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں نے شرکت کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *