وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین سے مالدیپ کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر ڈاکٹر ابراہیم حسن نے منگل کو ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ رانا تنویر حسین نے ڈاکٹر ابراہیم حسن کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ جمہوریہ مالدیپ ایک برادر مسلم ملک ہے۔ انہوں نے پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں جو مشترکہ عقیدے، ثقافت، تاریخی روابط، باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت سے متعلق ایک مفاہمت نامے کو دونوں ممالک کے درمیان مکمل تعاون کی نگرانی، آگے بڑھانے اور مربوط کرنے کے لیے وضع کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے جلد از جلد ایم او یوز کے عملی نفاذ کی اہمیت پر زور دیا۔ رانا تنویر حسین کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مالدیپ نیشنل یونیورسٹی پاکستان کی معروف یونیورسٹیوں بشمول لمز، نسٹ، پی ایم اے ایس ،ایرڈ ایگریکلچرل یونیورسٹی راولپنڈی اور دیگر سے منسلک ہے۔ گزشتہ ہفتے مالدیپ نیشنل یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں زرعی شعبے میں اپنی دو ہفتوں کی تربیت مکمل کی۔
دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت زیادہ امکانات ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ مصروفیات کے ساتھ دونوں ممالک کے فائدے کے لئے مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ جمہوریہ مالدیپ کے وزیر ڈاکٹر ابراہیم حسن نے رانا تنویر حسین کو بتایا کہ مالدیپ میں شرح خواندگی 98 فیصد ہے جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالدیپ کے طلباء (تقریباً 30) پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیوں کے کالجوں میں اپنی اعلیٰ تعلیم خصوصاً ایم بی بی ایس بھی کر رہے ہیں۔ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام کے تحت مالدیپ کے طلباء کو سالانہ نشستیں دی جاتی ہیں۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ کو فنی اور پیشہ ورانہ تربیت کے حوالے سے تعاون بڑھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک طلباء کے تبادلے کے پروگرام میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم نے ڈاکٹر ابراہیم حسن کو یقین دلایا کہ مالدیپ کے طلباء کو پاکستان میں میڈیکل اور آرٹس کالجوں میں مزید سیٹیں دی جائیں گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان مالدیپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو دو طرفہ تناظر میں اور سارک، او آئی سی، اقوام متحدہ اور دولت مشترکہ کے فریم ورک کے اندر بہت اہمیت دیتا ہے۔ ہمارے تعاون پر مبنی تعلقات اس حقیقت کا مظہر ہیں کہ دونوں ممالک فطری اتحادی ہیں اور باہمی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے مواقع موجود ہیں۔