PAC کا ایچ ای سی کے 28.68 ارب کمرشل بینکوں میں رکھنے کی انکوائری کا حکم

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 28.68 ارب روپے کمرشل بینکوں میں رکھنے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے، ایچ ای سی میں کرپشن تعلیمی نظام اور آئندہ نسلوں کی تعلیم کو شدید متاثر کرے گی۔کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹرشائستہ نے وضاحت کی کہ دور افتادہ علاقوں میں نیشنل بینک نہ ہونے پر یہ پیسہ کمرشل بینکوں میں رکھا گیا، اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے 2020،2021اور2022کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ڈی اے سی کے معاملات پی اے سی میں لانا قابل افسوس ہے۔ پیسہ اسائنمنٹ اکاؤنٹ کے بجائے کمرشل بینکوں میں کیوں رکھا گیا؟ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر شائستہ سہیل نے بتایا کہ پاکستان کے بعض دور افتادہ علاقوں میں نیشنل بینک کی عدم موجودگی باعث بنی کہ یہ پیسہ کمرشل بینکوں میں رکھا گیا۔ اس موقع پر رکن کمیٹی احمد حسین ڈاہر نے بتا یا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں50کروڑ کا گھپلا اسی وجہ سے ہوا کہ پیسہ کمرشل اکاؤنٹ میں رکھا گیا تھا۔ وزارت خزانہ بتائے کہ کس قانون کے تحت ایچ ای سی کو اجازت دی گئی کہ خطیر رقم کمرشل اکاؤنٹ میں رکھی جائے؟ آڈٹ حکام نے بھی موقف اپنایا کہ خزانہ ڈو یژن نے جی ایف آر 95کی خلاف ورزی کی ہے۔