وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں 2 کروڑ 28 لاکھ بچے اس وقت سکولوں سے باہر ہیںِ، انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے ٹیلی سکول پاکستان ڈیجیٹل پروگرام سے مدد ملے گی، اسلام آباد کی حد تک کوئی بچہ سکول سے باہر نہیں رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیراعظم ہائوس میں ٹیلی سکول پاکستان اپیلی کیشن کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ مختصر عرصہ میں ہم نے اہم اقدامات اٹھائے ہیں، وزیراعظم کی رہنمائی اور وژن میں ہم نے کاوشیں کیں، ٹیلی سکول اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے، گوگل فار ایجوکیشن نے اس پروگرام میں بڑا تعاون کیا، انہوں نے کروم بکس فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے انڈومنٹ فنڈ، لیپ ٹاپ سکیم سمیت نوجوانوں کیلئے بہت سے اہم پروگرام شروع کئے، اس کے علاوہ اساتذہ کی تربیت کے حوالہ سے بھی ڈیجیٹل پروگرام شامل ہے، معیاری تعلیم براہ راست تربیت یافتہ اساتذہ سے منسلک ہے، اس حوالہ سے کوئی بہت زیادہ بہتری نہیں تھی تاہم اساتذہ کی تربیت کے حوالہ سے ہم نے ایک جدید ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی نصاب پر نظرثانی ایک مسلسل عمل ہے تاکہ دنیا میں ہونے والی جدت اور تبدیلیوں کے ساتھ یہ مطابقت رکھے، تعلیم کا فروغ شہباز شریف کا وژن اور ترجیح ہے، اس پروگرام کیلئے پی ٹی سی ایل نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا، تعلیم کے شعبہ میں یہ ایک اہم سنگ میل ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 28 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، ایسے اقدامات سے اس شرح میں کمی لائی جا سکتی ہے، جن کی جسمانی طور پر رسائی نہ ہو ان کیلئے یہ پروگرام اہم ہے، کوشش کریں گے کہ اسلام آباد کی حد تک یہ ایک رول ماڈل ہو اور یہاں پر کوئی بھی بچہ سکول سے باہر نہ رہے، کورونا کے دوران فاصلاتی تعلیم کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2015ء میں ہم نے قومی نصاب کونسل بنائی جس کا اس کے بعد کوئی اجلاس نہیں ہوا، اس کی اب تشکیل نو کی ہے اور اس کا اب اجلاس بلانے جا رہے ہیں، قومی نصاب پر صوبے شامل نہیں تھے، چاروں صوبوں کو قائل کیا اور انہوں نے اس پر دستخط کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بنیادی تعلیم پر فوکس کرنا ہو گا، پاکستان میں مشروم کی طرح اعلیٰ تعلیمی ادارے بنائے گئے لیکن وہاں معیاری تعلیم نہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ٹاپ رینکنگ یونیورسٹیوں میں ہماری کوئی یونیورسٹی نہیں، ہماری جامعات میں ہونے والی تحقیق ہمارے کسی کام کی نہیں ہے، یہ ہماری ضروریات سے مطابقت ہی نہیں رکھتی، اس سے قبل سکول آن ویلز پروگرام شروع کیا، اس کیلئے ورلڈ بینک سے 30 بسوں کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس میں بھی تعاون کریں۔