او آئی سی کی اسلامی تنظیم برائے غذائی استحکام کے دو رکنی وفد جس میں سفیر و ناظم برائے تعاون و بہبود دولت امبر دییف اورڈی جی یرلان بایدولیت شامل تھے،نے زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں سے ملاقات کی۔
اجلاس میں پرنسپل آفیسر پی آر پی و یونیورسٹی ترجمان پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف اور پروفیسر ڈاکٹر ذولفقار علی بھی موجود تھے۔ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور اسلامی تنظیم برائے غذائی استحکام، جامعہ زرعیہ میں مرکز برائے غذائی استحکام کے قیام کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لائیں گی تاکہ مسلم ممالک کے زرعی سائنسدانوں کے مابین تعاون کو فروغ دے کر بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
دولت امبر دییف نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہاں سے تیار ہونے والی افرادی قوت انٹرنیشنل سطح پر قابلیت کے اعلیٰ ترین میعارات سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی استحکام آرگنائزیشن میں بین الاقوامی اسلامی تنظیم کے 57 ممالک میں سے 37 ممبرز شامل ہیں۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں مرکز برائے غذائی استحکام زرعی یونیورسٹی میں نہ قائم کیا جاسکتا ہے بلکہ یہاں پر اس شعبہ میں دستیاب انفراسٹرکچر اور نظام کی موجودگی کی وجہ سے ترقی کے زیادہ امکانات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غذائی استحکام پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس کیلئے بین الاقوامی سطح پر مربوط کاوشوں کی ضرورت ہے اور ان کا حالیہ دورہ زرعی یونیورسٹی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
وائس چانسلر جامعہ زرعیہ فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ملک میں غذائی استحکام اور غذائیت کی کمی جیسے اہم چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے یونیورسٹی میں مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر مسلسل مصروف عمل ہیں جبکہ اسلامی تنظیم برائے غذائی استحکام کے اس مجوزہ منصوبے سے اس شعبے میں نئی پیش رفعت یقینی بنانے میں مدد مل سکے گی۔
بعد ازاں وفد کے اراکین نے یونیورسٹی کے مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت، سنٹر فار ایگری کلچر ل، بائی کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں آم کے انسائیکلو پیڈیا کا مشاہدہ بھی کیا۔