ٹیکسلا: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تجزیاتی سوچ کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی مسابقتی دنیا کے لیے پاکستان کو تعلیم تک رسائی اور اسکولوں میں داخلہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے HITEC انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 27 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کے بحران کا سامنا ہے،تقابلی طور پر ہندوستان اور بنگلہ دیش میں بچوں کے اسکول میں داخلے کا تناسب 98-100 فیصد ہے۔
انہوں نے چین کے کیس اسٹڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ کے ذریعے پاکستان آٹھ سالوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔
صدر مملکت جنہوں نے اس سے قبل میڈیسن اور دندان سازی کے فارغ التحصیل افراد میں میڈلز اور ڈگریاں تقسیم کیں اور کہا کہ ملک خواتین کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنا کیریئر ترک کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا اور اسے ‘زبردست بربادی’ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو کام کرنے کا محفوظ ماحول فراہم کرنا ریاست کا فرض ہے کیونکہ وفاقی محتسب جیسے ادارے پہلے ہی اس مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں، پاکستان میں صرف نو فیصد نوجوان اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لے رہے ہیں جنہیں آن لائن ایجوکیشن جیسے جدید تعلیمی ٹولز متعارف کروا کر بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ہیپاٹائٹس کے نو فیصد پھیلاؤ اور تقریباً 40 فیصد سٹنٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے نئے گریجویٹس پر زور دیا کہ وہ احتیاطی نگہداشت پر زیادہ توجہ دیں کیونکہ پاکستان علاج معالجے کا متحمل نہیں ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان پہلے ہی COVID وبائی امراض کے دوران احتیاطی طریقوں کو فروغ دے کر نمایاں کامیابی حاصل کر چکا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ڈگری کا حصول علم کا دروازہ کھولنا ہے کیونکہ طبی شعبے میں خاص طور پر مصنوعی ذہانت کے بعد نئے رجحانات اور اختراعات متعارف ہو رہی ہیں۔
قبل ازیں HITEC انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پرنسپل پروفیسر میجر جنرل (ر) حامد شفیق نے گریجویشن پر طلباء اور ان کے والدین کو مبارکباد دی۔پرنسپل HITEC ڈینٹل کالج ڈاکٹر عرفان شاہ نے کہا کہ کانووکیشن کے ساتھ سات سال کی طویل کوششیں رنگ لائی ہیں۔
ہمیں تعلیم تک رسائی اورا سکولوں میں داخلے کی شرح کو بڑھا نا ہوگا ،صدر مملکت
